Beemar e Karbala Ka Taboot Uth Raha Hai Lyrics - Mi Hasan Mir
Beemar e Karbala Ka Taboot Uth Raha Hai Lyrics
پھر فاطمہ کے گھر میں فرش عزاء بچھا ہے
بیمار کربلا کا تابوت اُٹھ رہا ہے
کرب وبلا کا زخمی یثرب میں چل بسا ہے
بیمار کربلا کا تابوت اُٹھ رہا ہے
ہائے زیرِ کفن بھی اسکی آنکھوں سے خون ہے جاری
یاد آرہی ہے غربت سجاد کو پدر کی
روضے سے مصطفےٰ کے اعلان ہورہا ہے
پہلو میں نانا جاں کے میت نہ لے کے جانا
بیمار کربلا کا تابوت اُٹھ رہا ہے
ہائےباقر سے کی رہا تھا سادات کا گھرانہ
ہائے اب تو مدینے والو تم کو سکون رہے گا
پہلے بھی ایک جنازہ گھر واپس آچکا ہے
بیمار کربلا کا تابوت اُٹھ رہا ہے
بیمار کربلا کا تابوت اُٹھ رہا ہے
روئے گا اور نہ اس کی آنکھوں سے خون بہے گا
بابا کو رونے والا خاموش ہو گیا ہے
بیمار کربلا کا تابوت اُٹھ رہا ہے
میت کے آگے آگے کوئی کوئی یہ کہہ رہا تھا
بازار سے نہ گزرے سجاد کا جنازہ
بیمار کربلا کا تابوت اُٹھ رہا ہے
بازار کو یہ قیدی ہوتا ہوا گیا ہے
ارے مارا ہے ظالم نے اس طرح سے زہر دے کے
کٹ کٹ کے باہر آئے اس کے جگر کے ٹکڑے
اکبر جو لاش فضا دفنا کے اٹھے مولا
پہلو پہ فاطمہ کے پھر ذخم اک لگا ہے
تابوت سے لپٹ کر کہتی ہے کوئی بچی
زندان سے آئی ہے بھیا بہن تمہاری
آنکھیں تو کھول لو اب سر پر میرے ردا ہے
بیمار کربلا کا تابوت اُٹھ رہا ہے
ہائے آئی صدائے زینب باقر وطن چلا جا
سجاد کا جنازہ تیار ہوگیا ہے
x
بیمار کربلا کا تابوت اُٹھ رہا ہے
Beemar e Karbala Ka Taboot Uth Raha Hai Lyrics - Mi Hasan Mir
Reviewed by Nohayonline.lyrics
on
5:46 PM
Rating:
No comments: