LYRICS - ATHARA BARAS IN HATHON SE PALAA HAI - SYED RAZA ABBAS ZAIDI - MUHARRAM 1443 - 2021
LYRICS - ATHARA BARAS IN HATHON SE PALAA HAI - SYED RAZA ABBAS ZAIDI - MUHARRAM 1443 - 2021
مرنے کی اجازت جب مانگی اکبر نے تو یہ سرور نے کہا
زینب سے اجازت لو بیٹا تُم پر ھے زیادہ حق اسکا
خیمے میں پھوپی اماں کے جب اٹھارا برس والا پہنچا
مانگی جو اجازت اکبر نے زینب نے پکارا اے بیٹا
اٹھارا برس تُمکو اِن ھاتھوں سے پالا ھے
میں کیسے کہوں اکبرؑ مرنے کیلئے جاؤ
اکبرؑ تجھے دیکھوں تو چلتی ہیں میری سانسیں
کسطرح تجھے زخمی دیکھینگی میری آنکھیں
میرے گلبدن میرے نوجواں
کلیجے میں جب لگیگی سناں
میری جان تُم نا سہ پاؤگے
تمہیں کسطرح سمبھالیگی ماں
معلوم ھے زینبؑ کو نازک تیرا سینہ ھے
میں کیسے کہوں اکبرؑ مرنے کیلئے جاؤ
اکبار زرا اپنے بابا کی طرف دیکھو
کسطرح اُٹھائینگے وہ تیرے جنازے کو
عجب حال ھے کمر میں ھے خم
ھے عباسؑ کی جدائی کا غم
غریب الوطن بہت تھک چکا
ضعیفی بھی ھےنظربھی ھےکم
اے لال میرا بھائی سہ روز کا پیاسہ ھے
میں کیسے کہوں اکبرؑ مرنے کیلئے جاؤ
میں پالنے والی ھوں اتنا تو میرا حق ھے
سوچاتھاکےاک دن میں جب جاؤنگی دنیاسے
لحد میں مجھے اُتارے گا تو
یہ ارمان ھے یہی آرزو
رہے تو سدا میرے سامنے
رُکےسانس بھی تیرے روبرو
اے لال ابھی میرا ارمان ادھورا ھے
میں کیسے کہوں اکبرؑ مرنے کیلئے جاؤ
جب پہلے پہل تجھکو ھاتھوں پہ اُٹھایا تھا
یہ کہتے ھوئے میں نے سینے سے لگایا تھا
میری زندگی میرے لاڈلے
کسی کی تجھے نظر نا لگے
تجھے دیکھنے کو بےچین تھی
سکوں مل گیا تجھے دیکھکے
تو آنکھوں کا تارا ھے تو راج دلارا ھے
میں کیسے کہوں اکبرؑ مرنے کیلئے جاؤ
صغراؑ سے کیا وعدہ کیا یاد نہیں اکبرؑ
بیمار مدینے میں مرجائے نہ رو روکر
اُسے آس ھے کے آؤگے تُم
جو وعدہ کیا نبھاؤگے تُم
سکینہؑ سےوہ بہت دور ھے
بہن سے اُسے ملاؤگے تُم
اے لال ابھی تُمکو وہ وعدہ نبھانا ھے
میں کیسے کہوں اکبرؑ مرنے کیلئے جاؤ
اکبرؑ تیری شادی کا ارماں ھے بہت ھم کو
ھم سہ نہیں پائینگے اے لال تیرے غم کو
جبیں پر تیری جو سہرا بندھے
تمنا ھے وہ پھوپی دیکھلے
دلہن کو تیری سجاؤنگی میں
اے میرے حسیں جواں لاڈلے
زینبؑ نے ابھی تجھکو دولہا بھی بنانا ھے
میں کیسے کہوں اکبرؑ مرنے کیلئے جاؤ
یہ کہنے لگے اکبرؑ زینبؑ کی صدا سنکے
افضل تو نہیں اماں میں دلبرِ زہراؑ سے
اکیلے ہیں وہ نہیں ھے کوئی
مصیبت میں ہےضرورت میری
نظر کسطرح ملاؤنگا میں
اگر آپ نے اجازت نہ دی
کیوں آپکے ہونٹوں پہ اِسوقت یہ نوحہ ھے
اکبرؑ کی صدا سنکر زینبؑ نے اجازت دی
رُخصت جو ہوئے اکبرؑ کیسی وہ قیامت تھی
دعائیں خدا سے کرتی تھی وہ
میرے لال کی خدا خیر ھو
کہا یاعلیؑ مدد کیجئے
میں رخصت کروں جواں لال کو
زیشان و رضا پھر نہ زینبؑ نے پکارا ھے
میں کیسے کہوں اکبرؑ مرنے کیلئے جاؤ
No comments: